Monday 22 December 2014

چچا کی نظر جوان ہوتی بھتیجی پر


ان جو پاس کے ہی ایک چھوٹے سے شہر میں رہتے ہیں، اکثر ہمارے گھر آیا کرتے ہیں، پر وہ زیادہ تر امی کے کمرے میں ہی گھسے رہتے ہیں. مجھے پہلے تو كچھ نہیں لگا پر ایک دن جان ہی گئی کہ امی اپنے دیور یعنی میرے چچا ہی فددي چدوانے کا پورا مزا لیتی ہیں. مجھے بہت تعجب ہوا پر عجیب سا مزہ بھی ملا دونوں کو دیکھ کر. میں جان گئی امی اپنے دیور سے پھنسی ہے اور دونوں چدائی کا مزا لیتے ہیں. چچا قریب 30 سال کے ہیں. چاچا اب مجھے بھی عجیب نظر سے دیکھتے ہیں پر میں كچھ نہ بولتی! گھر کے ماحول کا اثر مجھ پر بھی پڑا، چچا کو اپنی چوچیوں کو گھورتے دیکھ عجیب سا مزہ ملتا تھا مجھے! اگر پاپا نہیں ہوتے تو امی چچا کو اپنے کمرے میں ہی ٹھهراتي، سلاتي. ایک رات امی کے کمرے میں کان لگا کر میں دونوں کی بات سن رہی تھی تو دونوں کی بات سن دنگ رہ گئی. چچا نے کہا- سائرہ بھابھی، اب تو اپنی فاطمہ بھی جوان ہو گئی ہے. بھابھی، آپ نے کہا تھا کہ فاطمہ کا مزہ بھی آپ دلواوگي؟ "اوهه میرے پیارے دیور جی، تم کو روکتا کون ہے. تمہاری بھتیجی ہے، جو کرنے کا من ہے وہ کرو. جوان ہو گئی ہے تو چود دو سالی کو. جب میں فاطمہ کی عمر کی تھی تو کئی کئی لںڈ کھا چکی تھی. 5 سال سے صرف تم سے ہی چدوا رہی ہوں. آج کل تو لڑکیاں ہائی اسکول میں چدوانے لگتی ہیں. میں خاموشی دونوں کی بات سن رہی تھی اور بے چین ہو رہی تھی. "وہ غصہ نہ ہو جائے؟" "نہیں ہوگی! تم گدھے ہو، پہلی بار سب لڑکیاں برا مانتی ہے پر جب مزہ پائے گی تو خود اچھل اچھل کر دینے لگے گی. ذرا چوت چاٹو اور تیار! اب اپنی بھابھی کی چوت چاٹو، بھتیجی کی جب ملے گی تو ملے گی. "" جی بھابھی! "چچا امی کی چوت کو چاٹنے لگے. كچھ دیر بعد پھر چچا کی آواز اي- فاطمہ پوری گدرا گئی ہے بھابھی! "جی ہاں! ہاتھ لگاوگے تو اور گدرايےگي! ڈرنے کی ضرورت نہیں. وہ خود ہی چدنے کو تیار دیکھتی ہے، ایک دن گلی میں کتے-کتیا کی گانٹھ لگی دیکھ کر اپنی بر پر ہاتھ فیر رہی تھی! فر بھی اگر نخرے دکھائے تو پٹک کر چود دینا، دیکھنا مزہ پاتے ہی اپنے چچا کی دیوانی ہو جائے گی جیسے میں اپنے دیور بھیا کی دیوانی ہو گئی ہوں. چاٹو میری دیور جی! مجھے چٹوانے میں بہت مزہ آتا ہے. "" جی ہاں بھابھی، مجھے بھی تمہاری چوت چاٹنے میں بڑا مزہ ملتا ہے. "میں دونوں کی بات سن کر مست ہو گئی. من کا ڈر تو امی کی بات سن نکل گیا، جان گئی کہ میرا کںواراپن. اب بچے گا نہیں. امی خود مجھے چدوانا چاہ رہی تھی. جان گئی کہ جب امی کو اتنا مزہ آ رہا ہے تو مجھے تو بہت آئے گا. امی تو اپنے دیور سے چدوا رہی تھی ساتھ ہی مجھے بھی چودنے کو کہ رہی تھی. امی اور چچا کی بات سن واپس آ اپنے کمرے میں لیٹ گئی. میں اپنی دونوں چوچیوں تیزی سے مسل رہی تھی اور رانوں کے درمیان کی چوت گدگدا رہی تھی. كچھ دیر بعد میں پھر امی کے کمرے کی کھڑکی کے پاس گئی اور اندر کی بات سننے لگی. عجیب سی پكك-چک کی آواز آ رہی تھی، میں نے سوچا کہ پتہ نہیں یہ کیسی آواز ہے، تبھی امی کی آواز سنائی دي- ہائے تھوڑا اور سالے بهنچود تم نے تو آج تھکا ہی دیا. "ارے سالی رنڈی بھابھيجان! ابھی تو دس بار ایسے ہی کروں گا. "میں تڑپ اٹھی دونوں کی گندی-گندی باتیں سن کر، جان گئی کہ پكك-پكك کی آواز چدائی کی ہے اور امی اندر چد رہی ہیں، چاچا امی کو چود رہے ہیں. میں نے دھیرے سے کھڑکی کے پلے کو ھکیلی تو وہ تھوڑا سا کھل گیا، اندر کا نظارہ مجھے صاف نظر آنے لگا. امی پوری نںگی بیڈ پر ہاتھ ٹکا کر زمین پر کھڑی تھی اور چچا انہیں پیچھے سے چود رہے تھے. مجھے تو چچا کے ہپ آگے پیچھے ہوتے دکھائی دے رہے تھے. تبھی امی نے کہا- اي ہاے ... بہت بااثر لؤڑا ہے تمہارا. غضب کی طاقت ہے! میری دو بار جھڑ چکی ہے. آ ... اهه ... بس ایسے ہی ... تیسری بار نکلنے والا ہے ... آہ ... اهه ... بس بادشاہ ... نکلا ... تم سچ میں ایک بار میں دو تین لوڈيو کو خوش کر سکتے ہو. جاؤ اگر تمھارا دل اور کر رہا ہو تو فاطمہ کو جوان کر دو جاکر! "کہاں ہوگی میری جان؟" "اپنے کمرے میں! جاؤ دروازہ کھلا ہو گا. مجھ میں تو اب جان ہی نہیں رہ گئی ہے. "امی نے تو یہ کہہ کر مجھے مست ہی کر دیا تھا، گھر میں ہی سارا مزہ ہے تو باہر کیوں چوتڑ تڑوايے! چچا اپنی بھابھی کو چودنے کے بعد اب اپنی کنواری بھتیجی کو چودنے کو تیار تھے. امی کے چپ ہو جانے کے بعد میں اپنے کمرے میں آ گئی. میں جان گئی کہ چچا امی کو چودنے کے بعد میری کنواری چوت کو چودکر جنت کا مزا لینے میرے کمرے میں آئیں گے. میں خود ذہنی طور پر مکمل طور پر تیار ہو چکی تھی اپنے چچا سے چدنے کے لیے! میرے پورے بدن میں كرےٹ دوڑنے لگا. میں نے اپنے کمرے میں آکر فورا مےكسي پہنی. میں چڈی پہن کر سوتی تھی پر ابھی چڈی بھی اتار کر باتھ روم میں ڈال آئی. آج تو میری کنواری اكشتيوونا انچھي چوت کی اوپننگ ہونے والی تھی. میری چوت کے پپوٹو میں دھڑکن ہونے لگی تھی، چوت گیلی تو پہلے ہی ہو رہی تھی اور چوچیوں میں رس بھر رہا تھا. اب تو میرا من کر رہا تھا کہ میں خود امی کے کمرے میں جا کر چچا سے کہہ دو- چچا، امی تو بوڑھی ہیں. میں جوان ہوں! مجھے چودو ... مجھے! رات کے 11:30 ہو چکے تھے. میں نے کمرے کا دروازہ دروازہ کھلا رکھا تھا. مكسي کو ایک ٹانگ سے اوپر چڑھا دیا اور ایک چوچی کو گلے کی طرف سے تھوڑی سی باہر نکال دیا اور اس کے آنے کی آہٹ لینے لگی. میں مست تھی اور ایسے پوذ میں تھی کہ کوئی بھی آتا تو اسے اپنی چکھا دیتی. ابھی تک لںڈ نہیں دیکھا تھا، صرف سنا تھا. میں خود ذہنی طور پر مکمل طور پر تیار ہو چکی تھی اپنے چچا سے چدنے کے لیے! میرے پورے بدن میں كرےٹ دوڑنے لگا. میں نے اپنے کمرے میں آکر فورا مےكسي پہنی. میں چڈی پہن کر سوتی تھی پر ابھی چڈی بھی اتار کر باتھ روم میں ڈال آئی. آج تو میری کنواری اكشتيوونا انچھي چوت کی اوپننگ ہونے والی تھی. میری چوت کے پپوٹو میں دھڑکن ہونے لگی تھی، چوت گیلی تو پہلے ہی ہو رہی تھی اور چوچیوں میں رس بھر رہا تھا. اب تو میرا من کر رہا تھا کہ میں خود امی کے کمرے میں جا کر چچا سے کہہ دو- چچا، امی تو بوڑھی ہیں. میں جوان ہوں! مجھے چودو ... مجھے! رات کے 11:30 ہو چکے تھے، میں نے کمرے کا دروازہ دروازہ کھلا رکھا تھا، مےكسي کو ایک ٹانگ سے اوپر چڑھا دیا اور ایک چوچی کو گلے کی طرف سے تھوڑی سی باہر نکال دیا اور اس کے آنے کی آہٹ لینے لگی. میں مست تھی اور ایسی حالت میں تھی کہ کوئی بھی آتا تو اسے اپنی چکھا دیتی، میں نے ابھی تک لںڈ نہیں دیکھا تھا، صرف سنا تھا. 10 منٹ بعد اس کی آہٹ ملی، میرے روے کھڑے ہو گئے، مجھے چین نہیں ملا تو جھٹکے سے ایک مکمل چوچی کو باہر نکال آنکھ بند کر لی. جب 30 سال کی چوت کا دیوانا تھا تو میری 18 سال کی دیکھ کر تو چچاجان پاگل ہو جاتا. تبھی وہ کمرے میں آیا. میں گدگدی سے بھر گئی، جو سوچا تھا وہی ہوا، پاس آتے ہی اس کی آنکھ میری بکھری مےكسي میں اگھڑي رانوں کے درمیان گئی. امی کے پاس سے واپس آنے پر مزہ خراب ہوا تھا پر اب پھر مزا آنے لگا تھا. جب چچا اپنے دونوں ہاتھ پلنگ پر جمع میری رانوں پر جھکا تو میں نے آنکھیں بند کر لی، میری سانس تیز ہوئی، میری چوچیوں اور چوت میں پھلاو آیا. میں دونوں رانوں کے درمیان ایک فٹ کا فاصلہ کئے اسے اپنی انچھي هكلے رومو سے آراستہ اجلی چوت کا پورا دیدار کرا رہی تھی. كچھ دیر تک و میری چوت کو گھورتا رہا، پھر میرے دونوں ابھرے ابھرے انارو کو نهارتا رہا، پھر دھیرے سے بولا ہیلو، کیا عمدہ چیز ہے، ایک دم روٹی کا ٹکڑا! بر کی لکیر بالکل بیکڈ آڑو جیسی! ہیلو فاطمہ، گر تو اپنے چچا سے چدنے کو راضی ہو جائے تو کتنا مزہ ملے تجھے بھی اور مجھے بھی! اور اس کے ساتھ ہی اس نے جھک کر میری چوت کو بیتابی کے ساتھ چوم لیا! یہ کہانی آپ انترواسنا ڈاٹ کام پر پڑھ رہے ہیں! میرے تو پورے بدن میں كرےٹ سا دوڑ گیا! میں تو نیند کا بہانہ کئے لیٹی تھی، چچا اپني بھتیجی کی نںگی کوری بر کو چومكر كچھ دیر تک میری کنواری چوت کو دیکھتا رہا پھر جھک کر دوبارہ منہ سے چومتے ایک ہاتھ سے میری مےكسي کو ٹھیک سے اوپر کرتا بولا ہیلو، کیا مست مال ہے! اب تو چدی ماں کے ساتھ بیٹی کی کںواری پھاكو کا پورا مزا لوں گا. میں نے اپنے چودو چچا کے منہ سے اپنی تعریف سنی تو اور مست ہو گئی. چوت پر بوسے سے بہت گدگدی ہوئی اور من کیا کہ اس سے لپٹ کر کہہ دوں کہ 'اب نہیں رہ سکتی تمہارے بغیر! میں تیار ہوں! لوٹو میری کنواری چوت کو چچا! پر چپ رہی. تبھی چچا بیڈ پر بیٹھ گئے اور میری گوری چکنی رانوں پر ہاتھ پھیر میری چوت کو سہلانے لگے. اس سے چوت پر ہاتھ لگوانے میں اتنا مزا آ رہا کہ صرف دماغ یہ کہنے کو بیتاب ہو اٹھا کہ 'بادشاہ، ننگی کر پورا بدن سہلاؤ، مسل دو اپنی بھتیجی کو! امی کا کہنا صحیح تھا کہ 'ہاتھ لگاؤ، مزہ پاتے ہی لائن کلیئر کر دے گی میری فاطمہ!' تبھی اس کی ایک انگلی چوت کی پھاںک کے درمیان میں آئی تو میں تڑپ کر بول ہی پڑي- ہای! کون؟ کہانی جاری رہے گی. اپنا ای.میل نہیں لکھ رہی ہوں، آپ کی رائے کہانی کے نیچے ڈسكس پر ہی دیجئے!

چاچا کی نظر جوان ہوتی بھتیجی پر -2 April 16، 2014 by Antarvasna مصنفہ: فاطمہ بانو نے اپنے چودو چچا کے منہ سے اپنی تعریف سنی تو اور مست ہو گئی. چوت پر بوسے سے بہت گدگدی ہوئی اور من کیا کہ اس سے لپٹ کر کہہ دوں کہ 'اب نہیں رہ سکتی تمہارے بغیر! میں تیار ہوں! لوٹو میری کنواری چوت کو چچا! پر چپ رہی. تبھی چچا بیڈ پر بیٹھ گئے اور میری گوری چکنی رانوں پر ہاتھ پھیر میری چوت کو سہلانے لگے. اس سے چوت پر ہاتھ لگوانے میں اتنا مزا آ رہا کہ صرف دماغ یہ کہنے کو بیتاب ہو اٹھا کہ 'بادشاہ، ننگی کر پورا بدن سہلاؤ، مسل دو اپنی بھتیجی کو! امی کا کہنا صحیح تھا کہ 'ہاتھ لگاؤ، مزہ پاتے ہی لائن کلیئر کر دے گی میری فاطمہ!' تبھی اس کی ایک انگلی چوت کی پھاںک کے درمیان میں آئی تو میں تڑپ کر بول ہی پڑي- ہای! کون؟ "میں ہوں میری جان، تمہارا چاہنے والا! ہیلو اچھا ہوا کہ تم جاگ گئی! "" کیا مست جوانی پائی ہے! آج میں تم کو ...! "اور کسی بھوکے کتے کی طرح مجھے اپنی باهو میں کرنےلگتا میری دونوں چوچیوں کو ٹٹولتا بولا ہاے ہاے ... کیا گدراي جوانی ہے!" میں اپنے دونوں ابھاروں کو اس کے ہاتھ میں دیتے ہی جنت میں پہنچ گئی. میرا چچا میرے چکنے گال پر اپنے گال لگا دونوں کو دبا بولا بس ایک بار چکھا دو، دیکھو کتنا مزہ آتا ہے! "ہاے چچا، آپ مجھے چھوڑ دو! یہ کیا کر رہے ہیں آپ؟ امی آ جائے گی! "" سائرہ سے مت ڈر، اس نے ہی تو بھیجا، کہا ہے کہ جاؤ، میری بیٹی جوان ہو گئی ہے، اس کے جوانی کا مزا دو. بہت دنوں سے للچا رہی ہو، بڑا مزا سکوگی. امی كچھ نہیں كهےگي! "اور اس کے ساتھ ہی میری چوچیوں کو مےكسي کے اوپر سے مضبوطی دبایا تو میرا مذاق ساتویں آسمان پر پہنچ گیا. "امی سو گئی کیا؟" میں نے پوچھا تو چچا بولے- ہاں، آج تمہاری امی کو میں نے بری طرح تھکا دیا ہے. اب وو رات بھر میٹھی نیند سوےگي. بس میری رانی ایک بار! دیکھنا میرے ساتھ کتنا مزہ آتا ہے! اور اس نے میرے دونوں نپل کو چٹکی میں مسل کر مجھے راضی کر لیا. سچ آج چچا کی حرکت میں مزا آ رہا تھا، دونوں نپپلو کو مسلے جانے کا نشہ رانوں میں اتر رہا تھا. "چچا آپ امی کے ساتھ سوتے ہیں؟ وہ تو آپ کی بھابھی ہیں؟ "" آج اپنے پاس سلكر دیکھو، جنت کی سیر کرا دوں گا. ہیلو، کیسی متوالي جوانی پائی تونے! بھابھی ہے تو کیا ہوا، مال تو اچھا ہے تیری امی کا! "" دروازہ کھلا ہے! "میں نے مزے سے بھر کر کہا. میری نس نس میں بجلی دوڑ رہی تھی، اب بدن پر ایک کپڑا بھی برا لگ رہا تھا. اس نے میری چوچیوں کو مسلتے ہوئے میرے ہونٹوں کو چومنا شروع کر دیا. اسے میری جیسی کںواری لڑکیوں کو راضی کرنا آتا تھا. ہونٹ كوستے ہی میں ڈھیلی ہو گئی. چاچا میری مستی کو دیکھ دم سے مست ہو گئے، آہستہ سے میرے بدن کو بیڈ پر براہ راست بچھا کر میری چوچیوں پر جھک کر میری رانوں پر ہاتھ پھیرتے بولے- اب تم ایک دم جوان ہو گئی ہو. کب مزہ لوگي اپنی جوانی کا. ڈرو نہیں، تم کو کلی سے پھول بنا دوں گا. امی سے مت ڈرو، ان کے سامنے تم کو مزا دوں گا بس تم ہاں کر دو! ہاتھ لگوانے میں اور مزہ آ رہا تھا، میں مست ہو اسے دیکھتی بولی امی کو آپ روز ....؟ "ہاں میری جان، جب بھی یہاں رہتا ہوں تو تمہاری امی کو روز چودتا ہوں. تم تیار ہو تو تم کو بھی روز چودوگا. ہیلو کتنی خوبصورت ہو. ذرا سا اور کھولو نا! میں تو جنت میں تھا. چچا چوچیوں کو دبائے ایک ہاتھ گال پر اور دوسرا رانوں کے درمیان پھیر رہے تھے اور دونوں رانوں کو پورا کھول دیا. چچا ہوشیار تھے، پاؤں کھولنے کا مطلب سمجھ گئے، مسكاراكار میرے ہونٹ چوم کر بولے- تمہاری فوفا کی چھوٹی بہن کو تو تم جانتی ہو، ابھی بارہویں کی بھی نہیں ہے، اس کی چوچیاں بھی تم سے چھوٹی ہیں، وہ بھی مجھ خوب چدواتی ہے. "اور چوت کی پھاںک کو چٹکی سے مسئلہ تو میں كسمسكر بولی- ہاے چچا، آپ فرذانا کو بھی میری امی کی طرح چودتے ہو؟" "ہاں یہاں رہتا ہوں تو تمہاری امی کو اور اکثر تمہاری جينت فوفي کے گھر میں اس کی نند فرجانا کو خوب هچك کر چودتا ہوں! "بولو تو ہو راضی میرے سے چدوانے کے لیے؟" اور میری بر کی درار میں انگلی فےري تو میں راضی ہو گئی اور بولی راضی ہوں پر امی سے مت بتانا. میں چچا کو یہ احساس نہیں ہونے دینا چاہتی تھی کہ میں تو جانے کب سے راضی ہوں. میں اپنا 18 سال کا تازہ بدن اس حوالے کرنے کو تیار تھی. اگر وہ امی کو چود کر نا آئے ہوتے تو میری کنواری چوت کو دیکھ کر بغیر پوچھے مجھے چود ہی ڈالتے! پر وہ امی کو چود کر اپنی بےكراري کو قابو میں کر چکے تھے. وہ میری نئی چوچیوں کو ہاتھ میں لیتے ہی میری قیمت جان گئے تھے. میرے لئے یہ پہلا موقع تھا، چچا مجھ زبردستی نہ کر پیار سے کر رہے تھے، اب تک وہ میری نںگی چوت کو دیکھ اس پر ہاتھ پھیر کر اسے چوم بھی رہے تھے پر میں نے ابھی تک ان کا لںڈ نہیں دیکھا تھا. چچا نے دوبارہ چوچیوں کو مسلتے ہوئے کہا امی سے مت ڈرو. امی نے پوری چھوٹ دے دی ہے. بس تم تیار ہو جاؤ! اور چوچیوں کو اتنی زور سے دبایا کہ میں تڑپ اٹھی. "مجھے كچھ نہیں آتا!" میں راضی ہو کر بولی تو اس نے کہا میں نے سکھا دوں گا! اور میرے گال کاٹا تو میں بولی- اوي ... بڑے بے درد ہو چاچا ... میری اس ادا پر مست ہو گال سہلاتے مےكسي پکڑ کر بولے- اس کو اتار دو! "ہاے پوری نںگی کرکے؟" "ہاں میری جان، مزا تو ننگے ہونے میں ہی آتا ہے. بولو مکمل مزہ لوگي نا؟ "" جی ہاں! "" تو پھر ننگی ہو جا، میں ابھی آتا ہوں. "چچا کمرے سے باہر چلا گیا. میری حالت کیا تھی، بتا نہیں سکتی تھی، مےرےپورے بدن میں چیٹیاں سی داخلے لگی، چوت پھدكنے لگی تھی، پانی چھوڑ رہی تھی، میں پوری طرح تیار تھی. میں نے جلدی سے مےكسي اتار دی اور پوری نںگی ہوکر بستر پر لیٹ گئی. امی تو چدوانے کے بعد اپنے کمرے میں آرام سے سو رہی تھی اور اپنے چودو یار کو میرے پاس بھیج دیا تھا. میں اپنے ننگے جوان كوارے بدن کو دیکھتی آنے والے لمحوں کی یاد میں کھوئی تھی کہ میری ماں کا یار واپس آیا. مجھے ننگی دیکھ وہ کھل اٹھا، پاس آ پیٹھ پر ہاتھ پھیر کر بولا اب سکوگی جنت کا مزہ! میری نںگی پیٹھ پر ہاتھ پھیر مزہ دے اس نے جھٹکے سے اپنی لںگی مختلف کی تو ان کا لںڈ میرے پاس آتے ہی جھٹکے کھانے لگا. اب شاید اس میں فل پاور نہیں آئی تھی پر اب بھی اس کا کم سے کم 6 انچ کا تھا. میں نے پہلی بار چچا کا لںڈ دیکھ مستی سے بھر گئی. چچا بستر پر آیا اور پیچھے بیٹھ میری کمر پکڑ کر بولا گود میں آو میری جان! میرا کمرہ میرے لئے جنت بن گیا تھا. اب ہم دونوں ہی نںگے تھے. جب چچا کی گود میں اپنے چوتڑ رکھے تو چاچا نے فورا میری دونوں چوچیوں کو اپنے دونوں ہاتھوں میں لے بدن میں كرےٹ دوڑايا. چچا کا لوڑا میرے چوتڑوں کی درار میں جھٹکے دے رہا تھا. "ٹھیک سے بیٹھو، تبھی اصلی مزہ ملے گا. دیکھنا آج میرے ساتھ کتنا مزہ آتا ہے! "ننگی چوچیوں پر اس کا ہاتھ چلا تو آنکھ بند ہونے لگی. اب سچ میں ہی بڑا مزا آ رہا تھا. "فاطمہ!" "جی چچا!" "کیسا لگ رہا ہے؟" میری گانڈ میں ان کا کھڑا لنڈ گڑ رہا تھا جو ایک نیا مذاق دے رہا تھا. اب میں بدحواس ہو ان کی ننگی گود میں ننگی بیٹھی اپنی چوچیوں کو مسلوا کر مست ہوتی جا رہی تھی. تبھی چاچا نے چوچیوں کے ٹائیٹ نپل کو چٹکی سے دباتے پوچھا بولو میری جان؟ کیسا لگ رہا ہے؟ "ہیلو، اب اور مزہ آ رہا ہے چاچا!" "گھبراو نہیں، تجھ کو بھی امی کی طرح مکمل مزہ دونگا! ہیلو تمہاری چوچیاں تو بھابھی سے بھی اچھی ہیں. "چچا میری مست جوانی کو پا کر ایک دم سے پاگل سے ہو گئے تھے. نپل کی چھیڑ چھاڑ سے بدن جھنجھنا گیا تھا میرا! جی کر رہا تھا کہ کوئی مجھے رگڑ دے، نچوڑ دے! تبھی چچا نے مجھے گود سے اتار کر بیڈ پر لٹايا اور میرے نپل کو ہوںٹھو سے چوس کر مجھے اور زیادہ پاگل کر دیا، ہاتھ کی بجائے منہ سے زیادہ مزہ آیا. چچا کی اس حرکت سے میں خود کو بھول گئی، ان کو میری چوچیاں خوب پسند آئی. چاچا 10 منٹ تک میری چوچیوں کو چوس چوس کر پیتے رہے. چوچیوں کو پینے کے بعد چچا نے مجھ میری رانوں کو پھیلانے کو کہا تو میں نے خوش ہو کر اپنے چودو چچا کے لئے جنت کا دروازہ کھول دیا. پیر کو کھولنے کے بعد چچا نے میری کنواری چوت پر اپنی زبان پھراي تو میں تڑپ اٹھی. چاچا میری چوت کو چاٹنے لگے، چوت چٹواتے ہی میں تڑپ اٹھی. چاچا نے چاٹتے ہوئے پوچھا اب بولو جان، کیسا لگ رہا ہے؟ "بہت اچھا میرے بادشاہ!" "تم تو ڈر رہی تھی. اب دونوں کا مزہ ایک ساتھ لو! "اور اپنے دونوں ہاتھوں کو میری مست چوچیوں پر لگا دونوں کو دباتے میری کنواری گلابی چوت کو چاٹنے لگے تو میں دونوں کا مزہ ایک ساتھ پا کر تڑپتی ہوئی بولی" ہائے ہائے ... ااهه ... بس کرو چاچا ... اوي ... نہیں ... اب اور نہیں ... "" ابھی لیٹی رہو! "مجھے غضب کا مزہ آیا، وہ بھی میری جوانی کو چاٹكر مست ہو اٹھے. 10 منٹ تک چاٹتے رہے پھر مجھے جوان کرنے کے لئے میرے اوپر آئے. چچا نے پہلے ہی مست کر دیا تھا اس لئے درد کم ہوا. چاچا بھی آہستہ آہستہ پےلكر چود رہے تھے. میری چوت ایک دم تازی تھی اس لئے چچا میرے دیوانے ہو کر بولے- ہیلو اب تو ساری رات تجھے ہی چودوگا. "میں مست تھی اس لئے درد کی جگہ مزا آ رہا تھا. "میں بھی اب آپ سے روز چدواوگي." اس رات چاچا نے دو بار چودا تھا اور جب وہ اگلی رات مجھے پیل رہے تھے تو اچانک امی بھی میرے کمرے میں آ گئی. میں ذرا سا گھبرائی لیکن چاچا اسی طرح چودتے رہے. امی پاس آکر میری بگل میں لیٹ میری چوچیوں کو پکڑ کر بولی- اوہ بیٹی، اب تو تمہاری بر چودنے کے قابل ہو گئی ہے. لو مزہ میرے یار کے تڑنگے لںڈ کا! "" اوہ امی، چچا بہت اچھے ہیں، بہت اچھا لگ رہا ہے. "اب میں اور امی دونوں ساتھ ہی چچا سے چدواتے ہیں. چچا اکثر آتے ہیں اور ہم دونوں ماں بیٹی چدائی کا مزا لیتی ہیں اور چچا ہمیں خوب مزہ دیتے ہیں. اپنا ای.میل نہیں لکھ رہی ہوں، آپ کی رائے کہانی کے نیچے ڈسكس پر ہی دیجئے!



6 comments:

  1. میی تیری چوداہی کرن چاتا ہو اس نمبر پر فون کرنا03117511620

    ReplyDelete
  2. میی تیری چوداہی کرن چاتا ہو اس نمبر پر فون کرنا03117511620

    ReplyDelete
  3. This comment has been removed by the author.

    ReplyDelete
  4. This comment has been removed by the author.

    ReplyDelete
  5. This comment has been removed by the author.

    ReplyDelete